Welcome to NEWSFLASH, Your News link to Pakistan and beyond . . .
 

Newsflash
 

اردو رسائل و جرائد

Pakistan's premier  website that covers current affairs and news.

Readers Digest

Top Current Affairs Magazines in Pakistan

 

Hina Digest

ایک ایسا ملک جہاں وقت کی پابندی کو غیرمہذب سمجھا جاتا ہے

 

 

Reader's Digest

 

 

 

’کاش اس سال رمضان نہ آتا۔۔۔‘ غزہ میں چھ بچیوں کی ماں جو ’ایک ٹماٹر بھی نہیں خرید سکتیں‘

مصر کے ساتھ جنوبی سرحد سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر سہام حسین اپنے خیمے کے سامنے پریشان بیٹھی ہیں اور کسی بھی سوال کا جواب دینے سے قاصر ہیں۔

غزہ کی رہائشی چھ بچیوں کی ماں سے سوال پوچھا گیا کہ ’آپ اس سال رمضان کی تیاری کیسے کر رہی ہیں؟‘

تقریباً ایک منٹ کی خاموشی کے بعد انھوں نے مختصر جواب دیا کہ ’کاش اس سال غزہ میں رمضان نہ آتا۔‘

سہام نے کچھ دیر سانس روکی، پھر گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: ’رمضان کیسے آ سکتا ہے جب ہم اس حالت میں ہیں اور ہم کھا، پی بھی نہیں سکتے؟‘

سہام کی دو بچیاں ذہنی عارضے کا شکار ہیں۔ انھوں نے اپنی ان دو بچیوں کو اداس نظروں سے دیکھا اور پھر اداس لہجے میں کہا: ’جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لیے ان بچیوں کو قصوروار نہیں قرار دیا جا سکتا ہے۔ انھیں جنگ یا دیگر حالات کے بارے میں کچھ پتا نہیں، انھیں بس کھانے پینے کی چیزوں سے غرض ہے۔‘

 

A Special report on India's attempts to wish Kashmir issue away. Rs 50 in Pakistan

 

انڈیا: مسجد خدا کا گھر ہے تو ایمان والیوں پر اس کا در بند کیوں ہو!

 

سہام کے پاس اتنی رقم نہیں ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کی بنیادی ضروریات پوری کر سکیں۔ ’رمضان سپلائی‘ تو اہل غزہ والوں کا مطالبہ ضرور ہو سکتا ہے مگر سہام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس تو اپنی بچیوں کے لیے ایک ٹماٹر تک خـریدنے کے وسائل نہیں ہیں

’ہمارے پاس رمضان کے لوازمات تک پورے نہیں‘

سہام کی طرح رفح کے دیگر بے گھر افراد بھی رمضان سے قبل عجیب کشمکشن سے دوچار ہیں۔ ابو شدی العشر دس افراد کے خاندان کے واحد کفیل ہیں۔ وہ رفح میں ایک سادہ سے خیمے میں اپنے گھر والوں کے ساتھ رہتے ہیں اور ان کا گزر بسر ڈبے والے کھانوں پر ہے جو عطیہ کیے جاتے ہیں۔

جنگ شروع ہونے کے چند دن بعد ابو شدی اپنے اہل خانہ کے ساتھ غزہ کے مختلف مقامات کی طرف نقل مکانی کر گئے۔ رفح اب تک ان کی تیسری منزل ہے۔

اسرئیل کا خلائی طیارہ   چاند کی سطح پر گر گیا

پاکستان امریکی ڈالر سے جان چھڑا بھی سکتا ہے یا نہیں

 

ان کا کہنا ہے کہ اس سال رمضان المبارک کی روایتی تیاریاں نہیں کر پا رہے ہیں۔

ان کے مطابق ’ہمارے پاس رمضان کے لیے ہر چیز کی کمی ہے اور ہم صرف صبر کے ساتھ مقدس مہینے کا استقبال کر سکتے ہیں۔‘

 

اس سال غزہ کے لوگوں کی اکثریت کے لیے رمضان استقبال، روایتی خوشیوں اور اس ماہ کی شایان شان تیاریوں کے بغیر ہی گزرے گا۔

اس بار غزہ میں افطاریوں پر دستر خوان غزہ کے معروف کھانوں اور مٹھائیوں سے نہیں سجائے جا سکیں گے اور بہت سے خاندانوں کے لیے یہ دسترخوان ادھورے بھی رہیں گے۔ ان خاندانوں کے بہت سے افراد غزہ میں جاری جنگ میں مارے گئے ہیں اور ان میں سے کچھ نقل مکانی کے دوران اپنے پیاروں سے بچھڑ گئے۔

53 برس کے الاشقر کو یاد ہے کہ حالیہ برسوں میں رمضان کی آمد پر کس طرح کا ماحول اور تیاریاں کی جاتی تھیں۔

ان کے مطابق ’ہم سجاوٹ کرتے اور جشن مناتے تھے، لیکن اس سال ایسا ممکن نہیں رہا، اس سال رمضان کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں، اور تاجروں کے پاس ڈبوں میں بند سامان کے علاوہ کچھ ہے ہے بھی نہیں، اگر سب کچھ دستیاب بھی ہوتا تو ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں کہ کچھ خرید سکتے۔‘

’رمضان سے پہلے جنگ بندی کی امید ہے‘

الاشقر اور رفح کے دیگر بے گھر افراد کو یہ امید ہے کہ ماہِ صیام کا چاند اس وقت تک طلوع نہیں ہو گا جب تک کہ کسی عارضی جنگ بندی کا اعلان نہ ہو جائے۔ ممکنہ جنگی بندی کی خبریں گذشتہ چند دنوں سے گردش کر رہی ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے مصری ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ قطر جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان نئے مذاکرات کی میزبانی کرنا چاہتا ہے۔

ذرائع نے عندیہ دیا ہے کہ متحارب فریقین کے درمیان حتمی معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے آئندہ چند روز میں قطر میں ایک میٹنگ منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے مصر میں جنگ بندی کو حتمی شکل دینے سے متعلق دوبارہ ملاقات بھی طے کی گئی۔

Share your views at myopinion@newsflash.com.pk

 

پشاور تا کراچی ریلوے ٹریک بچھانے کیلئے پاک چین معاہدہ

ایرانی تیل پر مکمل پابندی: امریکی فیصلے کے اثرات کہاں تک جائیں گے؟

 

Want to get news alerts from newsflash.com.pk? Send us mail at

editor.newsflash@gmail.com


Copyright © 2006 the Newsflash All rights reserved

This site is best viewed at 1024 x 768