|
|||||||||||
Pakistan's premier website that covers current affairs and news. |
|||||||||||
ایک ایسا ملک جہاں وقت کی پابندی کو غیرمہذب سمجھا جاتا ہے
|
ہیروں کے اصل یا نقل ہونے کی پہچان کیسے کی جائے چین کی ای کامرس ویب سائٹ علی بابا پر ایسے اشتہارات سامنے آئے ہیں جو ہیروں کو قدرتی قرار دیتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے حقیقی ہونے کی دستاویزات بھی ہیں۔
|
||||||||||
|
جعلی اور غیر ذمہ دارانہ ذرائع سے حاصل کیے گئے ہیرے، ہیروں کی صنعت میں اعتماد کو ختم کر رہے ہیں اور کاروبار ٹھپ ہو رہے ہیں۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا لیزر پرنٹنگ اور بلاک چین جیسی نئی ٹیکنالوجی شکوک و شبہات کا شکار عوام میں دوبارہ سے ہیروں سے متعلق اعتماد پیدا کر سکتی ہے؟ حال ہی میں لاس اینجلس اور سان ڈیاگو کے درمیان واقع کیلی فورنیا کے شہر کارلسباد کی لیبارٹری میں ایک مشکوک ہیرا لایا گیا۔ ہیرے کی بیرونی سطح جسے جوہری ’گرڈل‘ کہتے ہیں، اس پر ایک چھوٹی سی چٹ تھی جس پر سنہ 2015 میں جاری کیا گیا ایک سیکورٹی کوڈ لکھا تھا۔ |
||||||||||
A Special report on India's attempts to wish Kashmir issue away. Rs 50 in Pakistan |
|||||||||||
|
|||||||||||
’سرکاری سکولوں کا فنڈ دینی مدرسے دارالعلوم حقانیہ کو کیوں دیا گیا؟‘ |
|||||||||||
لیکن اس کوڈ کا فونٹ جیمولوجیکل انسٹیٹیوٹ آف امریکہ (جی آئی اے) کے فونٹ سے مختلف تھا۔ اصلی ہیرا قدرتی طور پر بنتا ہے جبکہ یہ ایک لیبارٹری میں تیار کیا گیا تھا۔ |
|||||||||||
کارلسباد لیبارٹری کے کرسٹوفر بریڈنگ اور ٹرائے آرڈن کا کہنا ہے ’ہمیں بہت کم اس طرح کے دھوکے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘ کارلسباد، ایک نجی تنظیم جی آئی اے کا ہیڈ کوارٹر ہے جو ہیروں کی جانچ کر کے انھیں معیار کے سرٹیفکیٹ دیتی ہے۔ |
|||||||||||
اسرئیل کا خلائی طیارہ چاند کی سطح پر گر گیا
|
یہ ہیروں کو رپورٹ نمبر فراہم کرتے ہیں جسے لیزر کے ذریعے ہیرے پر تراشا جاتا ہے لیکن اس طریقہِ کار کے کچھ مسائل ہیں۔ آکسفورڈ یونی ورسٹی سے منسلک کمپنی، اوپسیڈیا کے چیف ایگزیکٹو ایندریو رمر کہتے ہیں ’صرف پالش کرنے سے یہ نمبر باآسانی اتارا جا سکتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ کسی اور کا سیریل نمبر لگانا بھی آسان ہے۔‘ |
||||||||||
اسی لیے رمر ایسے لیزرز پر کام کر رہے ہیں جو ہیروں کی سطح سے نیچے سکیورٹی کوڈ لکھ سکیں اور یہ کوڈ ہیروں کے اندر مستقل رہیں۔ ہیروں کا کاروبار حجم میں بہت بڑا اور نہایت ہی منافع بخش کاروبار ہے۔ بوسٹن کی کنسلٹنگ فرم بین اینڈ کمپنی کے مطابق ہر سال تقریباً 27 ٹن، یعنی 133 ملین قیراط کے غیر تراشیدہ ہیرے کانوں سے نکالے جاتے ہیں جن کی کل مالیت تقریباً 15 سے 16 ارب ڈالر ہوتی ہے۔ مصنوعی ہیرے بھی اس صنعت کے لیے ایک مسئلہ ہیں۔ چین کی ای کامرس ویب سائٹ علی بابا پر ایسے اشتہارات سامنے آئے ہیں جو ہیروں کو قدرتی قرار دیتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے حقیقی ہونے کی دستاویزات بھی ہیں۔ اس طرح کے خدشات سے سنہ 2019 میں ہیروں کی فروخت ماند پڑ گئی ہے۔ ان حالات کے ردِعمل میں ہیروں کی صنعت سے جڑے بہت سے افراد بلاک چین ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے پر کام کررہے ہیں۔ یہ ایک ایسا کمپیوٹرائزڈ کھاتہ ہے جسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ کان سے لے کر جوہری کی دکان تک اس کھاتے کو ان قیمتی پتھروں کی تفصیلات رکھنے کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔ اس کی مثال آسٹریلیا کا ایور لیجر اور ڈی بیرز کمپنی کا ’ٹریسر‘ نامی بلاک چین ہے۔ گذشتہ سال روس میں ہیروں کی کان کنی کرنے کے معروف ادارے ال روسا نے اعلان کیا تھا کہ وہ ٹریسرز کے پلیٹ فارم میں شامل ہونے والے ہیں۔ ہیرے کی سطح سے 0.15 ملی میٹر نیچے ملی میٹر کے ہزارویں حصے جتنے چھوٹے نشانات لگائے جا سکتے ہیں اور یہ عمل صرف ایک سیکنڈ کے کھربویں حصے میں پورا ہو سکتا ہے۔ یہ اتنی تیز رفتار لیزر کی شعائیں ہیرے کو گرم ہونے سے بچاتی ہے۔ اتنے چھوٹے سے نشان کو جوہری کے محدب عدسہ کے ساتھ بھی نہیں دیکھا جا سکتا۔ اس کے لیے آپ کو ایک طاقتور خوردبین کی ضرورت ہے۔اPost dated July 4, 2019
Share your views at myopinion@newsflash.com.pk |
|||||||||||
پشاور تا کراچی ریلوے ٹریک بچھانے کیلئے پاک چین معاہدہ ایرانی تیل پر مکمل پابندی: امریکی فیصلے کے اثرات کہاں تک جائیں گے؟
|
Want to get news alerts from
newsflash.com.pk? Send us mail at
editor.newsflash@gmail.com
Copyright © 2006 the Newsflash All rights reserved
This site is best viewed at 1024 x 768